از......... عمران صدیقی ندوی
زمینی حقائق تو یہ ہے کہ ہماری قوم کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم ہے.
جب تک ہم اپنی قوم کے %٦٠ تعلیم لوگوں کو اعلی معیار تعلیم نہ دلا دیں اس وقت تک ہر قسم کا نعرہ بے سود ہے......
کسی نے بہت اچھی بات کہی ہے کہ سیاست تو موجودہ حقائق کو رونما کرنے کا نام ہے.
قوم کی جو حالت ہوگی وہی سیاست کے ذریعے ظاہر ہو جائے گی، اگر قوم جاہل ہے تو اس کی سیاست جذباتی ہوگی، اگر قوم احساس کمتری کا شکار ہے تو اس کی سیاست چاپلوسانہ ہوگی، اگر قوم ظلم کا شکار ہے تو اس کی سیاست جارحانہ ہوگی.
ہمیں اس بات کا اعتراف ہے کہ ہماری قوم ان تینوں بیماریوں کی شکار ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ بیماریاں دوسری قوموں کے لیے آب حیات ہو لیکن اِس قوم کے لئے یہ بیماریاں کسی کینسر سے کم نہیں ہے کیونکہ یہ امت امت دعوت ہے اور یہ بیماریاں اس کے مشن کے لیے معاون نہیں بلکہ اس کو مشن سے دور کرنے والی ہے.
اس بیماری کو دور کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے "معیاری اعلی تعلیم اسلامی تربیت کے ساتھ"
اگرچہ اس میں بہت وقت لگے گا ہو سکتا کہ ٦٠ - ٧٠ سال لگ جائے لیکن "قوموں کی زندگی میں صدیوں کو بھی لمحے شمار کیا جاتا ہے"
اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی پوری اجتماعی صلاحیت کو دعوت اور تعلیم پر لگا دیں اور کم از کم ٣٠ سال تک تو ہر قسم کے مسائل سے یک سو ہو کر اس میں لگ جائیں.
ہمارے سامنے ترکی کی واضح مثال موجود ہے لیکن ہائے افسوس اس کا نام لینے والے، اس کی بہادری اور اس کی دینی حمیت و غیرت کی قسمیں کھانے والے بھی اس کی اس ٦٠ سالہ حکمت عملی کو اختیار کرنے سے گریز کرتے ہیں.
اللہ تعالی ہمیں صحیح وقت پر صحیح فیصلے لینے کی تو
فیق عطا فرمائے آمین ثم آمین.
عمران صدیقی ندوی ممبئی
Sign in to publish a comment
Be the first to comment on this post.