Al-Kitab Foundation Al-Kitab Foundation

تعارف الکتاب فاؤنڈیشن

بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم

تعارف الکتاب فاؤنڈیشن
 
اس میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی کہ موجودہ دور نہایت ہی حساس، صبر آزما اور مسلمانوں کے لئے فکر مندی کا دور ہے، اس لئے کہ رات و دن کے بدلتے حالات اور ماحول کے اُلٹ پھیر نے اُن کو تعلیمی اور اقتصادی اعتبار سے تنزلی و پسماندگی کے ایسے غار تک پہنچا دیا ہے کہ اس کی سنگینی کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، اس کے علاوہ مسلمانوں میں بڑھتی جہالت اور دینی تعلیم و تربیت سے دوری کے سبب پورا معاشرہ ایسی بے راہ روی اور تاریکی کا شکار ہوتا جارہا ہے کہ اس سے بچنے یا نکلنے کے امکانات کم ہی نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف مغربی نظامِ تعلیم و تربیت اور مغربی فکر و انداز نے مختلف ذرائع ابلاغ کے توسط سے مسلمانو ں پر اپنا جو منفی تاثر قائم کیا ہے اور اپنی جہالت کے سبب مسلم معاشرہ جس رفتار کے ساتھ رو بہ زوال ہوکر اس رَو میں بہتا چلا جارہا ہے وہ بھی حد درجہ افسوسناک ہے۔
مسلمانوں کے مجموعی حالات کا جائزہ لینے کے بعد یہ واضح ہو جاتا ہے کہ جہاں مسلمان دوسرے ترقیاتی میدانوں میں سست رفتاری کا شکار ہیں وہیں ان کی دینی تعلیم سے دوری کا عالم یہ ہے کہ بسا اوقات ان کے حالات کو دیکھ کر ماتم کو جی چاہتا ہے اور اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ مسلم معاشرہ دن بدن نئی برائیوں اور بدعات و خرافات کا گہوارہ بنتا جارہا ہے اور معاشرہ میں ایسے حالات جنم لینے لگے ہیں کہ اگر بروقت انہیں قابو میں کرنے کی عملی جدوجہد نہیں کی گئی اور ناخواندہ افراد کو دینی اور دنیاوی تعلیم سے جوڑنے کے لئے عملی ا قدامات نہ ہوئے تو آئندہ اس کے منفی اثرات پورے معاشرہ کو پراگندہ اور خراب کر سکتے ہیں۔
دل چسپ بات تو یہ ہے کہ آج ہر کسی کو بدلتے حالات معاشرہ میں پھیلی برائیوں اور مسلمانوں کی تعلیمی و اقتصادی پسماندگی کا شکوہ ہے۔ لیکن افسوس کا دل شکن پہلو یہ ہے کہ ابھی تک نہ پوری اجتماعیت کے ساتھ اس کا کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کی گئی اور نہ ہی اس کے حوالے سے ضلعی، ریاستی اور ملکی سطح پر کوئی ایسی پیش رفت ہو سکی جس پر اطمینان کا اظہار کیا جاسکے۔ اس بات سے قطعی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس وقت نوادہ ضلع کی سرزمین پر دینی مدارس کی کمی ہے جو تعلیم کے فروغ کا ذریعہ ہوا کرتے ہیں۔ لیکن ان سب باتوں کے باوجود یہ سچائی بھی اپنی جگہ مسلّم ہے کہ مدارس یا تعلیمی اداروں کا قیام جن بنیادی مقاصد کے تحت عمل میں آتا ہے اور زمانے کے بدلتے حالات میں ان کا کام جس طرح کے افراد تیار کرنا ہوتا ہے کم از کم ابھی تک زیادہ تر مدارس و تعلیمی ادارے پوری فکر مندی کے ساتھ ان مقاصد کے حصول میں کامیاب نظر نہیں آتے جس کانتیجہ یہ ہے کہ ابھی بھی ہماری نئی نسل کا ایک بڑا حصہ یا تو ناخواندہ ہے یا انہوں نے ایسے عصری درس گاہوں کو اپنی توجہ کا مرکز بنا رکھا ہے جہاں کھلے عام ان کے دین و تہذیب کے سودے ہو رہے ہیں۔
انھیں تکلیف دہ حالات و احساس نے نوادہ ضلع بہار کے چند نوجوانوں کے دلوں میں ایک سنجیدہ فکر کی بنیاد ڈالی اور اُن کے ذہن ودماغ نے ایک خیال پیدا کیا کہ آخر ایک مضبوط ادارہ کی شکل میں کسی ایسی تحریک کا آغاز ہی کیوں نہ کر دیا جائے جس کے ذریعہ نہ صرف دینی تعلیم و تربیت کے میدان میں موثر اقدامات کئے جاسکیں، بلکہ موجودہ دور کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر عصری اور جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم کا بھی معقول انتظام ہو تاکہ مسلم معاشرہ سے جہالت اور بے روزگاری دور ہو سکے۔
اور پھر اسی فکر و احساسِ ذمہ داری کے تحت چند مہینے قبل ’’الکتاب فاؤنڈیشن‘‘ کے نام سے ایک ادارہ کا قیام عمل میں آیا اورالحمد للہ اس ادارہ کو حکومت ہند سے سوسائٹی رجسٹرڈ ایکٹ 1860 کے تحت رجسٹرڈ بھی کروا لیا گیا ہے۔
’’الکتاب فاؤنڈیشن‘‘ کے اہم اغراض و مقاصد

الکتاب فاؤنڈیشن جن اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لئے عمل میں آیا ہے وہ حسب ذیل ہیں:
(۱) اتحاد و اتفاق قائم رکھنے کے لئے اسلامی اُصول و اُخوت کی بنیاد پر ہر ممکن کوشش کرنا۔
 (۲) انسانی ترقی و بہبود کے لئے وسائل تلاش کرنا۔
(۳) خلاقی و سماجی زندگی کے لئے راہیں ہموار کرنا۔
 (۴) لات کے تقاضے کے تحت سماج کو تعلیمی سہولیات مہیا کرنے کی کوشش کرنا، مثلاً دینی مدارس،
 اسکول اور کالج قائم کرنا نیز تعلیمِ با لغان کا نظم کرنا۔
 (۵) سماج کے پس ماندہ اور ناخواندہ طبقوں کی رہنمائی کرنا اور اُن کی ترقی و بہبود کے لئے کوشاں رہنا۔
(۶) سکولوں او رکالجوں میں زیر تعلیم طلبا کے حالات سے آگاہ ہونا اور باصلاحیت ہونہار و ذہین طلباء کے لئے سہولیات مہیا کرنا۔
 (۷)کاتب کے فروغ کے لئے منصوبے بنانا اور جدید ٹکنالوجی کی تعلیم کو عام کرنا۔ 
(۸) اُردو، عربی اور فارسی زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے کوشش کرنا۔
 (۹)بے روزگار لوگوں کو روزگار اور ٹکنالوجی کے سلسلے میں مفید مشورے دینا اور حکومت کے ذریعے دی گئی سہولیات سے اُنہیں آگاہ کرنا۔
 (۱۰) ریب طبقے کو علاج کے ذرائع فراہم کرنا اور شفاخانے قائم کرنا۔
 (۱۱) تب خانے، لائبریری قائم کرنا۔
 (۱۲) قف املاک کی حفاظت کرنا۔
 (۱۳) ذکورہ بالا مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے منصوبہ بندی کرنا اور اُنہیں زیر عمل لانا۔

درد مندانہ اپیل

الکتاب فاؤنڈیشن کا قیام تعلیمی فروغ و بیداری، اصلاحِ معاشرہ، ملی اتحاد، قومی یکجہتی اور انسانی خدمت کے لئے عمل میں آیا ہے اور خاص طور سے تعلیمی و معاشی لحاظ سے پسماندہ دیہات کی غریب مسلم آبادیوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لئے دینی بنیادی تعلیم کے ساتھ ابتدائی عصری تعلیم کے مدارس و مکاتب قائم کرنا اور مسلم لڑکوں و لڑکیوں کو اعلیٰ و معیاری عصری تعلیم کے ساتھ دینی بنیادی تعلیم دینے کے لئے مدارس و اسکولوں کا قیام اس کی ترجیحات میں شامل ہے۔ 
مندرجہ بالا مقاصد کو پایۂ تکمیل کو پہنچانے کے لئے جن وسائل کی ضرورت ہے اس سے ادارہ تہی دامن ہے۔ فی الوقت ادارے کو ایک مسجد، مدرسہ اور اسکول کے لئے ایک بڑی قطعۂ اراضی کی ضرورت ہے جو تقریباً دس بیگھہ زمین ہے۔ اور انشاء اللہ ادارے کے زیر انتظام عید کے بعد درجۂ حفظ و ناظرہ کا ایک مدرسہ شروع کرنا ہے جس میں معیاری خوراک و رہائش کے ساتھ مضبوط تعلیم دی جائے گی۔ اور جنوری ۲۰۱۲ء  میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا ایک معیاری اسکول شروع کرنا ہے۔ 
اگر علم دوست، اہل ثروت اور اصحابِ خیر حضرات ’الکتاب فاؤنڈیشن‘ کی حوصلہ افزائی فرماتے رہے اور دل کھول کر مالی امداد کرتے رہیں تو فاؤنڈیشن نے غیرب دیہی مسلمانوں میں تعلیمی فروغ، دینی شعور، معاشرتی آگہی، باوقار اور حوصلہ مند زندگی پیدا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے جو منصوبے اور پروگرام تیار کئے ہیں۔ انشاء اللہ تعالیٰ اُن تمام منصوبوں اور پروگراموں کو عملی جامہ پہنایا جاسکے گا، ہمیں یقین ہے کہ آپ خود خصوصی مالی امداد کریں گے اور اپنے دوست و احباب کو بھی توجہ دلائیں گے۔ 
آپ ہم کو اخلاقی اور مالی تعاون دیجئے ہم آپ کو باوقار اور تعلیم یافتہ معاشرہ دیں گے۔

اس طرح آپ ادارہ کا تعاون کر سکتے ہیں!

فاؤنڈیشن کے لائف (اعزازی) ممبر شپ قبول کیجئے۔                  5000/-
فاؤنڈیشن کا سالانہ ممبر شپ قبول کیجئے۔                                1000/-
فاؤنڈیشن کا ماہانہ ممبر شپ قبول کیجئے۔      100/-
ایک استاذ کی تنخواہ اوسطاً ادا کیجئے۔               4000/-
ایک طالب علم کے ماہانہ اخراجات، قیام و طعام اپنے ذمہ لیجئے۔    800/-
اس کے علاوہ زکوٰۃ، صدقات، عطیات، چرمِ قربانی، عشرہ، زمین اور دینی کتب کو ادارہ کے لئے وقف کرکے فاؤنڈیشن کا تعاون کر سکتے ہیں۔ نیز تعمیری کاموں کیلئے اینٹیں، گٹی، سیمنٹ، چھڑ و دیگر تعمیری سامان دے کر یا ہمارے ادارے کو کوئی تعلیمی و انتظامی مشورہ دے کر اور دعاؤں میں یاد رکھ کر بھی مدد کر سکتے ہیں۔
انشاء اللہ آپ کا ایک ایک روپیہ صحیح مصرف میں اور تعلیم کے فروغ کے لئے استعمال ہوگا۔ اور اس بات کا اہتمام کیا جائے گا کہ زکوٰۃ کی رقم زکوٰۃ کی مد میں اور دوسرے مدات کی رقم اُن ہی مدات میں استعمال ہو۔ 
ہم آپ کے شکرگزار ہیں۔
ذمہ دارانِ ’’الکتاب فاؤنڈیشن ‘‘

الکتاب فاؤنڈیشن سیہن، ضلع نوادہ (بہار)

Al-Kitab Foundation
At/Post Sihin Distt. Nawada-805103 (BIHAR) INDIA
Mob.: +91 9934266250 Email: alkitabfoundation786@gmail.com

Sign in to publish a comment

0 comments

Be the first to comment on this post.